جمعہ، 11 فروری، 2022

انعامی اسکیموں والی اپلیکشن کا شرعی حکم

 سوال

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اور فقہاء عظام مسألہ ذیل کے بارے میں

مسألہ یہ ہے کہ موبائل میں ایک ایپلیکیشن آتا ہے دینک بھاسکر (dainik bhaskar)کے نام سے اس میں روزانہ کے کچھ سوالات آتے ہیں تو ان سوالوں کے جوابات دینے سے ایک کپن ملتی ہے اور ایک چینل والا اپنی چینل میں اسکے جوابات ڈالتا ہے تو وہاں سے جوابات حاصل کرکے ہم جوابات دیتے ہیں اور کپن حاصل کرتے ہیں اور کپن کھولتے ہیں تو 5 روپیہ یا 10 روپیہ اس طریقے سے کچھ پیسے ملتے ہیں تو کیا ان پیسوں کا حاصل کرنا جائز ہے؟؟ 

اسی طرح لنک کو آگے شئیر کرنے سے کچھ پیسے ملتے ہیں

اسی طرح ایک روپیہ آگے بھیجنے سے کچھ روپیوں کا کیش بیک ملتا ہے، تو کیا یہ سب شکلیں درست ہے یا نہیں؟

سائل: شاھد پالن پوری


الجواب وباللہ التوفیق

باسمہ سبحانہ وتعالی


صورتِ مسئولہ میں اگر واقعی صورتحال وہی ہے جو سوال میں مذکور ہے اور رجسٹریشن کرانے کی کوئی فیس بھی نہیں لگتی تو ویب سائٹ کی طرف سے دی جانے والی رقم انعام کے قبیل سے ہوگی جس کے لینے میں کوئی حرج نہیں بشرطیکہ سولات غیر شرعی نہ ہو  اور محرمات شرعیہ سے خالی ہو، اگر سوالات غیر شرعی ہو اور محرمات شرعیہ سے خالی نہ ہو تو ایسے سوالات کے جوابات دینا تعاون علی الاثم کی وجہ سے ناجائز ہے، لہٰذا ولا تعاونوا علی الاثم والعدوان کے تحت اس پر پیسہ لینا جائز نہ ہوگا ۔


الموسوعة الفقہیة الکویتیة میں ہے۔

الأصل إباحة الجائزة علی عمل مشروع سواء أکان دینیا أو دنیویا.(الموسوعة الفقہیة الکویتیة ١٥/٧٧، صادر عن:وزارة الأوقاف والشئون الإسلامیة الکویت)


اسی طرح لنک شیر کرنے پر ونٹائم ہی پیسے ملتے ہو تو جائز ہے۔

اسی طرح پیسے ٹرانسفر کرنے پر ایپ کمپنی کی طرف سے کیش بیک کے نام سے جو پیسہ ملتا ہے، یہ (ایپ استعمال کرنے پر اور آیندہ بار بار استعمال کے لیے )ایک تشجیعی وترغیبی انعام ہے اور اس کا لینا بھی جائز ہے۔


فتاوى عثماني کے حاشیہ میں بحوث في قضایا فقہیة المعاصرة سے نقل ہے۔

إن الجائزة أجرة لعملہ، وإنما کان علی أساس الہبة للتشجیع، وجاء في الموسوعة الکویتیة: الأصل إباحة الجائزة علی عمل مشروع سواء کان دینیًا أو دنیویًا لأنہ من باب الحث علی الخیر والإعانة علیہ بالمال، وہو من قبیل الہبة (ہامش الفتاوی للعثماني نقلاً عن بحوث في قضایا فقہیة المعاصرة: یہ حوالہ فتاوی عثمانی کے حاشیہ سے : ۳/۲٥٧، کتاب البیوع سے گیا ہے، ط: زکریا دیوبند) واللہ اعلم بالصواب۔


العارض مفتی آصف گودھروی

خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا

کوئی تبصرے نہیں: