سوال
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ یہ ہے کہ سورہ بقرہ کسی گھر میں چالیس دن پڑھا جارہا ہو تو بعض لوگ کہتے ہیں کہ چالیس دن لگاتار پڑھنا چاہیے اگر ایک دن چھوٹ گیا تو پھر سے چالیس دن پڑھنا پڑے گا تو کیا کوئی دن بھی چھوٹ جائے تو پھر سے پڑھنا پڑے گا یا وہاں سے اور آگے دن ملا کر کے پورے چالیس دن ختم کریں گے۔
سائل: عبد الحئی سالک اور آباد مہاراشٹر
الجواب وباللہ التوفیق
باسمہ سبحانہ وتعالی
سورہ بقرہ کی تلاوت کیلیے مخصوص ایام کی تعیین احادیث مبارکہ میں نہیں ہے، لہذا اگر کوئی شخص روزانہ پڑھ سکے، تو زیادہ باعث برکت وعافیت ہوگا، ورنہ کم از کم تین دن کے بعد ایک مرتبہ پڑھ لینی چاہئیے، کیونکہ ایک حدیث میں ہے کہ جس گھر میں سورہ بقرہ پڑھی جاتی ہے، شیطان وہاں تین دن تک نہیں آتا۔
صحيح ابن حبان کی حدیث۔
ﺃﺧﺒﺮﻧﺎ ﺃﺣﻤﺪ ﺑﻦ ﻋﻠﻲ ﺑﻦ اﻟﻤﺜﻨﻰ، ﺣﺪﺛﻨﺎ اﻷﺯﺭﻕ ﺑﻦ ﻋﻠﻲ ﺑﻦ ﺟﻬﻢ، ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺣﺴﺎﻥ ﺑﻦ ﺇﺑﺮاﻫﻴﻢ، ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺧﺎﻟﺪ ﺑﻦ ﺳﻌﻴﺪ اﻟﻤﺪﻧﻲ ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺣﺎﺯﻡ، ﻋﻦ ﺳﻬﻞ ﺑﻦ ﺳﻌﺪ، ﻗﺎﻝ: ﻗﺎﻝ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ: " ﺇﻥ ﻟﻜﻞ ﺷﻲء ﺳﻨﺎﻣﺎ، ﻭﺇﻥ ﺳﻨﺎﻡ اﻟﻘﺮﺁﻥ ﺳﻮﺭﺓ اﻟﺒﻘﺮﺓ، ﻣﻦ ﻗﺮﺃﻫﺎ ﻓﻲ ﺑﻴﺘﻪ ﻟﻴﻼ ﻟﻢ ﻳﺪﺧﻞ اﻟﺸﻴﻄﺎﻥ ﺑﻴﺘﻪ ﺛﻼﺙ ﻟﻴﺎﻝ، ﻭﻣﻦ ﻗﺮﺃﻫﺎ ﻧﻬﺎﺭا ﻟﻢ ﻳﺪﺧﻞ اﻟﺸﻴﻄﺎﻥ ﺑﻴﺘﻪ ﺛﻼﺙﺓ ﺃﻳﺎﻡ " ﻗﺎﻝ ﺃﺑﻮ ﺣﺎﺗﻢ: ﻗﻮﻟﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ: " ﻟﻢ ﻳﺪﺧﻞ اﻟﺸﻴﻄﺎﻥ ﺑﻴﺘﻪ ﺛﻼﺛﺔ ﺃﻳﺎﻡ۔ (رقم الحدیث : ٧٨٠ ط : مؤسسة الرسالة) (مستفاد معارف القرآن و فتاویٰ بنوریہ)
صورتِ مسؤلہ میں چونکہ احادیث مبارکہ میں ایام کی تعیین نہیں کی گئی ہے اس لئے یہ بات درست نہیں ہے اگر ایک دن چھوٹ جائے تو آگے ایک دن بڑھالے اس سلسلہ میں عاملین حضرات سے بھی رابطہ کیا گیا ہو حضرات بھی یہی فرماتے ہیں کہ چالیس دن پڑھنا ہے اگر درمیان سے چھوٹ جائے تو اس کے بعد والے ایام میں اس عدد کو پورا کرسکتے ہیں۔ واللہ اعلم بالصواب
العارض مفتی آصف گودھروی
خادم مدرسہ ابن عباس گودھرا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں